I Love Hijab on G+
Thursday, 10 May 2012
Hijab: the Islamic Covering
Hijab is an important part of Islam for both Muslim males and females. It is a concept which is often misinterpreted as just simply the head covering for Muslim women. Hijab is a concept of modesty which is part of the Islamic lifestyle. This exhibit will showcase various styles of hijab as well as explain what the sacred concept of hijab truly is. Some of the aspects of hijab that will be explained are:
- Islamic interactions
- Hijab for both genders
- Misconceptions surrounding hijab
Friday, 20 April 2012
Sunday, 15 April 2012
وضاحت: دل انسان کے جسم میں بائیں پستان کے نیچے دو انگشت کے فاصلہ پر قدرے پہلو کی جانب واقع ہے، (اس لئے ہمارے مشائخ تلقین ذکر کے وقت اس مقام پر انگشت شہادت رکھ کر تین مرتبہ اسم ذات اللہ، اللہ، اللہ، کہتے ہوئے سالک کے دل پر خصوصی توجہ فرماتے ہیں) ذکر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سالک اپنے دل کو دنیوی خیالات و فکرات سے خالی کرکے ہر وقت یہ خیال کرے کہ دل اسم مبارک اللہ، اللہ کہہ رہا ہے۔ زبان سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں بلکہ زبان تالو سے چسپاں رہے اور سانس حسب
ور سانس حسب معمول آتا جاتا رہے، بس اس طرح اپنے خالق و مالک کی
طرف دل کا توجہ ہونا چاہئے، جس طرح ایک پیاسا آدمی زبان سے تو پانی پانی نہیں کہتا
لیکن اسکا دل پانی کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ بیشک دنیا کے کام کاج کرتے رہیں اس سے
کوئی منع نہیں، لیکن دست بکار و دل بیار کے مصداق دل کا توجہ اور خیال ہر وقت اپنے
خالق و مالک کی طرف رہے۔ یوں سمجھے کہ
فیضان الٰہی کا نور حضور نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلم کے سینہ
اطہر سے ہوتا ہوا پیرومرشدکے سینہ سے میرے دل میں آرہا ہے اورگناہوں کے زنگ و
کدورات ذکر کی برکت سے دور ہورہے ہیں۔ اگرادھر اُدھر کے خیالات دل میں آئیں تو ان
کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ انشاء اللہ تھوڑا ہی عرصہ اس طریقہ پر محنت و توجہ کرنے
سے دل ذاکر ہوجائیگا اور جب دل ذاکر ہوگیا تو سوتے جاگتے، کھاتے پیتے ہر وقت دل ذکر
اللہ، اللہ، اللہ، کرتا رہے گا۔
فائدہ: لطیفۂ قلب جاری ہونے کی ظاہری علامت یہ ہے کہ سالک کا دل
نفسانی خواہشات کی بجائے محبوب حقیقی کی طرف متوجہ ہوجائے، غفلت دور ہو اور شریعت
مطہرہ کے مطابق عمل کرنیکا شوق پیدا ہو۔ ذکر جاری ہونے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ
اسکا دل حرکت کرنے لگے یا اسے کشف ہونے لگے، بلکہ ان چیزوں کے درپے ہونا سالک کے
لئے مفید نہیں۔ سالک کا اول و آخر مقصد رضائے الٰہی ہونا چاہئے نہ کہ کشف و کیفیات
کا حصول۔
Subscribe to:
Posts (Atom)